مگر اس سے آگے جو تاریک صحرا ہے وہ کون سا ہے
مگر اس سے آگے جو تاریک صحرا ہے وہ کون سا ہے
ابھی تو یہ منظر ہماری محبت سے دہکا ہوا ہے
بہت دیر تک اس گھنیرے شجر نے پریشان رکھا
کسی شاخ پر آگ ہے اور کہیں ابر کا ذائقہ ہے
مجھے اپنا سیارہ تبدیل کرنے کی خواہش ہی کیوں ہو
کہ اب بھی زمیں پر بڑا حسن ہے اور گمبھیرتا ہے
ہوائے خزاں میں درختوں کی دل جوئی لازم ہے ثروتؔ
گریز اور گردش کا دن ہے مگر مجھ کو رکنا پڑا ہے
- کتاب : مٹی کی سندرتا دیکھو (Pg. 34)
- Author : ثروت حسین
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.