محروم زندگی ہے سوالی کبھی کبھی
جیسے کسی فقیر کی تھالی کبھی کبھی
اکثر تصورات میں اڑتا رہا ہوں میں
کام آ گئی یہ خام خیالی کبھی کبھی
ایجاد نو تو وقت کا ذوق جمیل ہے
باسی کڑھی بھی اس نے ابالی کبھی کبھی
نفرت کی آگ پھیل رہی ہے ادھر ادھر
ہوتی ہے میرے گھر میں دیوالی کبھی کبھی
یہ زندگی کی قبر بہت تنگ ہے مگر
جینے کی راہ اور نکالی کبھی کبھی
جیسے شریف لوگ بھی سرکس کے ہو گئے
ماحول نے لگائی ہے تالی کبھی کبھی
سیفیؔ نئے مزاج کا یہ شہر تو نہیں
جدت یہاں بھی آئی نرالی کبھی کبھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.