میں اپنے ساتھ ہی در در پھروں تو کیا ہو گا
میں اپنے ساتھ ہی در در پھروں تو کیا ہو گا
اور اس کے بعد نہ آیا سکوں تو کیا ہو گا
میں نیند اپنی دوبارا بنوں تو کیا ہو گا
پھر اس پہ خواب کے کنکر چنوں تو کیا ہو گا
تو آنسوؤں کو ترا دکھ بیان کرنے دے
میں تیرے دکھ پہ غزل کہہ بھی دوں تو کیا ہو گا
جب آنکھ ہی کو نہ پڑھنے کا حوصلہ ہو مجھے
میں تیرے سینے کی دھڑکن سنوں تو کیا ہو گا
ترے اکیلے کے جلنے سے بجھ گیا سب کچھ
میں تیرے جلنے کے باہم جلوں تو کیا ہو گا
میں چاہتا ہوں سمندر سے ہو جدا صحرا
میں تیری آنکھ کا آنسو بنوں تو کیا ہو گا
اس آسماں پہ بھی ہیں آسمان اور کئی
میں کوئی جھوٹ بھی تجھ سے کہوں تو کیا ہو گا
- کتاب : خامشی راستا نکالے گی (Pg. 44)
- Author : دھیریندر سنگھ فیاض
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : 3rd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.