میں اپنی خاک سے پہلے دیا بناتا ہوں
میں اپنی خاک سے پہلے دیا بناتا ہوں
اور اس کے بعد کوئی راستہ بناتا ہوں
شعاعیں کات کے ٹوٹے ہوئے ستارے کی
اسی کے تار سے دن کی قبا بناتا ہوں
یہ کار سخت بھی میرے سپرد ہونا تھا
میں برف زار میں آتش کدہ بناتا ہوں
سجا کے اپنی جبیں کا لہو ہتھیلی پر
اسی کی آب سے اک آئنہ بناتا ہوں
میں ایک طائر ناواقف خطر کی طرح
ہوا کی زد پہ نیا گھونسلہ بناتا ہوں
میں اپنے حلقۂ زنجیر کی وساطت سے
سکوت محبس جاں میں صدا بناتا ہوں
یہ شہر جبر ترا نقش پا سہی لیکن
میں ایک نقش قدم دوسرا بناتا ہوں
کسی فصیل پہ لکھتا ہوں خواہشیں در کی
کسی فصیل پہ دست دعا بناتا ہوں
کنار آب جو اطہرؔ خیام جلتے ہیں
میں ان کی راکھ سے دریا نیا بناتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.