میں دریا ہوں مگر دونوں طرف ساحل ہے تنہائی
میں دریا ہوں مگر دونوں طرف ساحل ہے تنہائی
تلاطم خیز موجوں میں مری شامل ہے تنہائی
محبت ہو تو تنہائی میں بھی اک کیف ہوتا ہے
تمناؤں کی نغمہ آفریں محفل ہے تنہائی
بہت دن وقت کی ہنگامہ آرائی میں گزرے ہیں
انہیں گزرے ہوئے ایام کا حاصل ہے تنہائی
ہجوم زیست سے دوری نے یہ ماحول بخشا ہے
اکیلی میں مرا کمرا ہے اور قاتل ہے تنہائی
مرے ہر کام کی مجھ کو وہی تحریک دیتی ہے
اگرچہ دیکھنے میں کس قدر مشکل ہے تنہائی
اسی نے تو تخیل کو مرے پرواز بخشی ہے
خدا کا شکر ہے جو اب کسی قابل ہے تنہائی
محبت کی شعاعوں سے توانائی جو ملتی ہے
اسی رنگینیٔ مفہوم میں داخل ہے تنہائی
خدا حسرت زدہ دل کی تمناؤں سے واقف ہے
دعائیں روز و شب کرتی ہوئی سائل ہے تنہائی
کسی کی یاد ہے دل میں ابھی تک انجمن آرا
سبیلہؔ کون سمجھے گا کہ میرا دل ہے تنہائی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.