میں اس گلستاں کی پتی پتی خزاں کے پنجوں میں دیکھتا ہوں
میں اس گلستاں کی پتی پتی خزاں کے پنجوں میں دیکھتا ہوں
کہاں اکٹھے کئے ہیں تنکے کہاں نشیمن بنا رہا ہوں
حقیقت کائنات کیا ہے سمجھ چکا ہوں سمجھ گیا ہوں
ابھی سے کافر بدل گئی ہے ابھی تو ساغر اٹھا رہا ہوں
خدا کی یہ زر پرست دنیا مرادف چشم تنگ دل ہے
یہ اہتمام شراب رنگیں اک اور دنیا بنا رہا ہوں
یہ برکت بے خودیٔ کامل ارے خدا کی پناہ ساقی
شراب کا ایک جرعہ پی کر تمام عالم پہ چھا گیا ہوں
بہ اعتبار نگاہ بخشش تباہ جام شراب ہوں میں
مجھے سمجھنا نہیں ہے آساں میں ظل رحمت میں آ گیا ہوں
مرا تصور اسیر صہبا مرا تخیل رہین ساغر
میں سوئے کعبہ بھی گر چلا ہوں تو لڑکھڑاتا ہوا چلا ہوں
میں سر بہ سجدہ ہوں ان کے در پر وہ ہچکچا کر اٹھا رہے ہیں
یہ میری لغزش حسین لغزش شراب پی کر کہاں گرا ہوں
میں ایک دریائے بے کراں ہوں مگر بہ چشم عتاب ساقی
اسیر زندان جسم ہو کر حد تعین میں آ گیا ہوں
ذرا خبر تو ہو میکشوں کو ہے کتنا ظرف نگاہ رحمت
پیالہ منہ سے لگا کے بسملؔ میں آج سوئے حرم چلا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.