میں اسی خاک سے ہوں گھر بھی اسی خاک میں ہے
میں اسی خاک سے ہوں گھر بھی اسی خاک میں ہے
میری پرواز مگر وسعت افلاک میں ہے
کیا لگائے گا مرے تاج جنوں کی قیمت
کیا بجز سنگ و خذف دامن ادراک میں ہے
ابر کو آگ بجھانے سے جو بڑھ کر روکے
اتنی پرواز کہاں شعلۂ سفاک میں ہے
چاہئے ہی نہیں مجھ کو کوئی شاہانہ لباس
میری عزت اسی پیراہن صد چاک میں ہے
سادگی نے مجھے رکھا نہ کہیں کا ورنہ
چاند تاروں کا جہاں بھی مری املاک میں ہے
قید کمرے میں رہوں یا کسی میداں میں رہوں
ایسا لگتا ہے مجھے کوئی مری تاک میں ہے
جس کے ہونے پہ نہیں ملتا ہے دریا کا مزاج
اتنا پانی تو مرے دیدۂ نمناک میں ہے
اپنے دامن سے چھڑایا تھا کبھی تو نے جسے
پھر وہی رنگ نمایاں تری پوشاک میں ہے
کیا کوئی لعل بدخشاں بھی چھپا ہے یاورؔ
روشنی کس لئے اتنی خس و خاشاک میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.