میں مر نہ جاؤں کہیں اے سراپا نور بدن
میں مر نہ جاؤں کہیں اے سراپا نور بدن
کبھی نگاہ میں آیا نہیں ہے حور بدن
تجلیات کو اپنی خفا میں رکھیو پیا
ہوس کے ماروں کی منزل ہے ایسا طور بدن
دو ایک روز میں ذرات اڑتے دیکھو گے
ہے انحطاط وجودی سے چور چور بدن
کھڑی ہے روح ٹھکانے پہ ساکت و جامد
یہ پہلی بار ہوا جو ہوا ہے دور بدن
یہ معجزہ ہے کرامت ہے اب خدا جانے
زمین لیتی نہیں ہے بجز طہور بدن
فروتنی نے نمایاں کیا ہے انساں کو
اسیر خاک ہوئے ہیں سبھی غرور بدن
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.