میں نقش پا سہی مری اپنی سڑک تو ہے
میں نقش پا سہی مری اپنی سڑک تو ہے
مرکز سے چاہے دور ہوں مجھ میں چمک تو ہے
سورج کی دوسری طرف آباد ہوتے ہم
رنگ دگر سہی وہاں امکان حق تو ہے
ہیئت سے ماورا ہے لسانی جمالیات
پانی کا اصل ذائقہ زیر نمک تو ہے
منہ زور بد تمیز بلا کی حسین ہے
لہجے میں گر نہیں ہے بدن میں لچک تو ہے
تو کیا اگر میں سیکھ لوں تسلیم کا عمل
چہرے پہ میرے کثرت رد کی جھلک تو ہے
پہلے تو بادبان تھے کار ہوس میں ہم
اب دونوں کی زبان پہ تھوڑی جھجھک تو ہے
آب و ہوا سے بڑھ کے ہے تاثیر بندگی
تخلیق دو جہاں میں اسی کی چمک تو ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.