میں نوحہ گر ہوں بھٹکتے ہوئے قبیلوں کا
میں نوحہ گر ہوں بھٹکتے ہوئے قبیلوں کا
اجڑتے شہر کی گرتی ہوئی فصیلوں کا
نکل کے جاؤں کہاں کربلا کے میداں سے
افق سے تا بہ افق سلسلہ ہے ٹیلوں کا
مرا نہیں ہوں مگر رائیگاں نہ جائے گا
گدھوں کا نیچے اترنا طواف چیلوں کا
بہت ہی دور تھے پر دل کے پاس رہتے تھے
قریب ہوتے ہوئے فاصلہ ہے میلوں کا
اٹھارہ سال سے کرتے ہیں شاعری علویؔ
یہ جانتے ہوئے پیشہ ہے یہ ذلیلوں کا
- کتاب : لفافے میں روشنی (Pg. 51)
- Author :محمد علوی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.