میں نے تمام عمر کا خاکہ نگل لیا
میں نے تمام عمر کا خاکہ نگل لیا
دو پل کی بھاگ دوڑ میں رستا نگل لیا
روحیں بدن کی قید میں یوں ہو رہیں فنا
جیسے کی گرم ریت نے دریا نگل لیا
آغوش میں چھپا کے ہمیں پوچھتی ہے وہ
سورج نے کیسے چاند کا حصہ نگل لیا
آنکھیں نچوڑنے سے بھی آنسو نہیں گرا
کچھ اس طرح سے آپ کا صدمہ نگل لیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.