میں نے یوں حالات کو بد تر نہیں ہونے دیا
میں نے یوں حالات کو بد تر نہیں ہونے دیا
پھول سا لہجہ کبھی خنجر نہیں ہونے دیا
شعلۂ احساس کی گرمی سے پگھلاتے رہے
موم کو ہم نے کبھی پتھر نہیں ہونے دیا
آشنائی ہو صنم سے یہ گوارہ بھی نہیں
اس دل حق دار کو آذر نہیں ہونے دیا
باپ ماں کی یہ دعاؤں کا اثر ہے دیکھیے
دیس کیا پردیس میں بے گھر نہیں ہونے دیا
اشک آنکھوں سے ندامت کے گرے گرتے گئے
میری پلکوں نے انہیں گوہر نہیں ہونے دیا
ہم بلندی پہ رہے قسمت سے پرچم کی طرح
خم کبھی بھی ہم نے اپنا سر نہیں ہونے دیا
زندگی نے مجھ کو سیفیؔ دی ہے چادر مختصر
میں نے اپنے پاؤں کو باہر نہیں ہونے دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.