میں اس کی نا مرادی کو غم حاصل سمجھتا ہوں
میں اس کی نا مرادی کو غم حاصل سمجھتا ہوں
جسے منزل نہیں ملتی اسے منزل سمجھتا ہوں
میں اپنی بات سے پھرتا نہیں خنجر کے پھرنے تک
جسے قاتل سمجھتا ہوں اسے قاتل سمجھتا ہوں
طمانچے ایک دو میری طرف سے بھی مرے منہ پر
کہ خود کو آج کل میں بھی اسی قابل سمجھتا ہوں
تم آئے ہو مگر مجھ پر گرانی کا یہ عالم ہے
تمہارے ہاتھ کو سینہ پہ رکھی سل سمجھتا ہوں
مجھے امید ہے پانی مرے گھر تک نہ آئے گا
شگافوں پر رکھے ہاتھوں کو میں ساحل سمجھتا ہوں
اگرچہ یہ اثر انداز ہوتی ہے مرے گھر پر
مگر میں اس اداسی کو غذائے دل سمجھتا ہوں
تو کیا اے شخص تیری جستجو سے تھک چکا ہوں میں
کہ تو حاصل نہیں لیکن تجھے حاصل سمجھتا ہوں
- کتاب : اگر میں شعر نہ کہتا (Pg. 105)
- Author :عباس تابش
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.