منظر حیات سوزی کا دیکھا نہ جائے گا
منظر حیات سوزی کا دیکھا نہ جائے گا
ہم سے تو گھر میں چین سے بیٹھا نہ جائے گا
کٹ جائے سر بلا سے جھکایا نہ جائے گا
ظالم کو بے گناہ تو لکھا نہ جائے گا
طوفان سر اٹھائے کہ بجلی کوئی گرے
گل کی ہنسی کلی کا چٹکنا نہ جائے گا
مقتل سجاؤ تم کہ صلیبیں کھڑی کرو
یہ انقلاب وقت ہے روکا نہ جائے گا
اچھا ہوا کہ فکر نشیمن سے بچ گئے
احسان بجلیوں کا بھلایا نہ جائے گا
اب بے قراریوں ہی سے شاید سکوں ملے
آسودگی میں دل کا تڑپنا نہ جائے گا
دل کی جہاں ہے قدر نہ قیمت ضمیر کی
اس انجمن میں ہم سے تو جایا نہ جائے گا
کرنا ہے تشنگی کا مداوا ہمیں عزیزؔ
چل کر کسی کے پاس تو دریا نہ جائے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.