منزل شب سے گزر کر صبح تک آتے ہیں لوگ
منزل شب سے گزر کر صبح تک آتے ہیں لوگ
روشنی بن کر اندھیروں میں اتر جاتے ہیں لوگ
عالم پیری میں آتا ہے سلیقہ زیست کا
جاگنے کا وقت آتا ہے تو سو جاتے ہیں لوگ
اعتبار وعدۂ فردا امید وصل یار
کیا کھلونے ہیں کہ جن سے خود کو بہلاتے ہیں لوگ
صرف قربت ہی نہیں شرط رفاقت دوستو
سامنے رہ کر بھی اکثر دور ہو جاتے ہیں لوگ
ہم نے دیکھا ہے کہ اکثر مصلحت کی راہ میں
اپنی ہی دانائی کی سولی پہ چڑھ جاتے ہیں لوگ
جس دیے کو کل ہوا کی زد پہ رکھا تھا سراجؔ
اس دیے ہی سے اجالے مانگنے آتے ہیں لوگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.