Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مری وفا نے کھلائے تھے جو گلاب سارے جھلس گئے ہیں

وصی شاہ

مری وفا نے کھلائے تھے جو گلاب سارے جھلس گئے ہیں

وصی شاہ

MORE BYوصی شاہ

    مری وفا نے کھلائے تھے جو گلاب سارے جھلس گئے ہیں

    تمہاری آنکھوں میں جس قدر تھے وہ خواب سارے جھلس گئے ہیں

    مری زمیں کو کسی نئے حادثے کا ہے انتظار شاید

    گناہ پھلنے لگے ہیں اجر و ثواب سارے جھلس گئے ہیں

    جو تم گئے تو مری نظر پہ حقیقتوں کے عذاب اترے

    یہ سوچتا ہوں کہ کیا کروں گا سراب سارے جھلس گئے ہیں

    یہ معجزہ صرف ایک شب کی مسافتوں کے سبب ہوا ہے

    تمہارے اور میرے درمیاں کے حجاب سارے جھلس گئے ہیں

    اسے بتانا کہ اس کی یادوں کے سارے صفحے جلا چکا ہوں

    کتاب دل میں رقم تھے جتنے وہ باب سارے جھلس گئے ہیں

    نظر اٹھاؤں میں جس طرف بھی مہیب سائے ہیں ظلمتوں کے

    یہ کیا کہ میرے نصیب کے ماہتاب سارے جھلس گئے ہیں

    تمہاری نظروں کی یہ تپش ہے کہ میرے لفظوں پہ آبلے ہیں

    سوال سارے جھلس گئے ہیں جواب سارے جھلس گئے ہیں

    یہ آگ خاموشیوں کی کیسی تمہاری آنکھوں میں تیرتی ہے

    تمہارے ہونٹوں پہ درج تھے جو نصاب سارے جھلس گئے ہیں

    مأخذ:

    Aankhen Bheeg Jati Hain (Pg. 68)

    • مصنف: وصی شاہ
      • اشاعت: 1997
      • ناشر: الرزاق پبلی کیشنز، لاہور
      • سن اشاعت: 1997

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے