موت آئی مجھے کوچے میں ترے جانے سے
موت آئی مجھے کوچے میں ترے جانے سے
نیند آ ہی گئی جنت کی ہوا کھانے سے
ہوں وہ عاشق کہ تہ قبر میں جل جاتا ہوں
شمع تربت پر اگر ملتی ہے پروانے سے
قصد اٹھنے کا قیامت نے کیا تو یہ کہا
لو یہ سر چڑھنے لگی پاؤں کے ٹھکرانے سے
وصل کی شب نہ کر اتنا بھی حجاب اے ظالم
شوخیاں تنگ ہیں تیری ترے شرمانے سے
کوئی ہنس ہنس کے سنے اور میں رو رو کے کہوں
لطف دونوں کو ملے درد کے افسانے سے
غنچہ چٹکا کوئی گلشن میں تو لیلیٰ سمجھی
میرے مجنوں نے پکارا مجھے ویرانے سے
رہے رنج و الم و وحشت و بربادی و یاس
اے جنوں کوئی نہ جائے مرے ویرانے سے
کس کو فرصت تھی پر اس طرح میں کچھ شعر وسیمؔ
کہہ لئے حضرت نوشادؔ کے فرمانے سے
- کتاب : Aqa-e-sukhan waseem Khairabadi hayat aur karname (Pg. 206)
- Author : Waseem Khairabadi
- مطبع : Farid Bilgrami, Bilgrami Building Miyan Sarai (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.