محور مجھے بنا سکتے ہو
اپنی دھوپ بچا سکتے ہو
خواب توانا ہے تو کیا ہے
جسم سے دھوکا کھا سکتے ہو
گٹھری رکھ دیں پیٹھ ٹکا لیں
اتنی جگہ بنا سکتے ہو
کوئی بدل ملنے تک میرا
مجھ سے کام چلا سکتے ہو
آج نہیں پابندی کوئی
موت کا گھر ہے آ سکتے ہو
تم سے جھگڑتے ڈر لگتا ہے
ماضی بیچ میں لا سکتے ہو
شکل بدل کر آتا ہوں میں
تم تب تک سستا سکتے ہو
- کتاب : دکھ نئے کپڑے بدل کر (Pg. 81)
- Author : شارق کیفی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.