میرے اشعار کا مفہوم نہیں کھلتا ہے
میرے اشعار کا مفہوم نہیں کھلتا ہے
جیسے کم بخت کا مقسوم نہیں کھلتا ہے
جس قدر چاہوں میں اخلاص کی باتیں کر لوں
اتنا جلدی کوئی مغموم نہیں کھلتا ہے
اڑ کے زندان سے رہتا ہے مقید پھر بھی
اپنے ماحول میں محکوم نہیں کھلتا ہے
دل میں حسرت ہے کہ میں اپنے خدا کو پاؤں
مجھ پہ لیکن کبھی معدوم نہیں کھلتا ہے
میں اسے الجھی عبارت کی طرح پڑھتا ہوں
محو حیرت ہوں کہ مرقوم نہیں کھلتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.