میرے کشکول میں بس سکۂ رد ہے حد ہے
میرے کشکول میں بس سکۂ رد ہے حد ہے
پھر بھی یہ دل مرا راضی بہ مدد ہے حد ہے
غم تو ہیں بخت کے بازار میں موجود بہت
کاسۂ جسم میں دل ایک عدد ہے حد ہے
آج کے دور کا انسان عجب ہے یا رب
لب پہ تعریف ہے سینے میں حسد ہے حد ہے
تھا مری پشت پہ سورج تو یہ احساس ہوا
مجھ سے اونچا تو مرے سائے کا قد ہے حد ہے
مستند معتمد دل نہیں اب کوئی یہاں
محرم راز بھی محروم سند ہے حد ہے
میں تو تصویر جنوں بن گیا ہوتا لیکن
مجھ کو روکے ہوئے بس پاس خرد ہے حد ہے
روز اول ہی میں ہر حد سے گزر بیٹھا اور
چیختا رہ گیا ہمدم مرا حد ہے حد ہے
کب تلک خاک بسر بھٹکے بھلا باد صبا
اب تو ہر شاخ پہ پھولوں کی لحد ہے حد ہے
رنگ اخلاص بھروں کیسے مراسم میں ندیمؔ
اس کی نیت بھی مری طرح سے بد ہے حد ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.