Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میرے لیے وجود کا دریا سراب تھا

صہبا اختر

میرے لیے وجود کا دریا سراب تھا

صہبا اختر

MORE BYصہبا اختر

    میرے لیے وجود کا دریا سراب تھا

    ناکامیوں کے باب میں میں کامیاب تھا

    بخشے ہیں مجھ کو پھول محبت کی آگ نے

    میرے لیے سکوں کا سبب اضطراب تھا

    میں نے سفید لفظ لکھے اور سچ لکھے

    میری صداقتوں کا بیاں بے خضاب تھا

    عصیاں شمار تھے جو فرشتے وہ تھک گئے

    اک فرد صد گناہ سے میں بے حساب تھا

    کیا مجھ سے انتخاب کی کرتا ہے آرزو

    میں تو نگاہ شعر کا خود انتخاب تھا

    ہجر و وصال ختم ہوئے ٹھیک ہے یہ کھیل

    تجھ کو بھی ناگوار مجھے بھی عذاب تھا

    بے داغ کہہ رہا ہے جو اپنے جمال کو

    کل شب مری بغل میں یہی آفتاب تھا

    میری کتاب رسم جہاں ہے وگرنہ میں

    وہ صاحب کتاب ہوں جو بے کتاب تھا

    صہباؔ مرے وجود پہ ہر میکدے سے دور

    چھایا تھا وہ سرور کہ پانی شراب تھا

    مأخذ:

    Sarkashidah (Pg. 246)

    • مصنف: Sahba Akhtar
      • اشاعت: 1977
      • ناشر: Maktaba-e-Nadeem ke airia ko rangi Karachi
      • سن اشاعت: 1977

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے