میرے نغمات میں ہے اشکوں کی آہٹ جیسے
میرے نغمات میں ہے اشکوں کی آہٹ جیسے
سبزہ و گل میں ہو شبنم کی تراوٹ جیسے
بے خیالی میں کٹے جاتے ہیں دن رات اپنے
عالم خواب میں بدلے کوئی کروٹ جیسے
ذہن گوتم کا سہی پھر بھی مرا دل اب بھی
ایک بالک ہے کوئی کرشن سا نٹکھٹ جیسے
کچھ بچا کر نہ رکھی اپنے لیے عمر عزیز
اب مرے جام میں ہے تھوڑی سی تلچھٹ جیسے
یہ شب ماہ یہ کوہسار یہ وادی یہ گھٹا
اس کے پیکر کی پراسرار بناوٹ جیسے
یوں مرے دل میں ہے اے زیبؔ تمناؤں کی بھیڑ
کسی تربت پہ حسینوں کا ہو جمگھٹ جیسے
- کتاب : دھیمی آنچ کا ستارہ (Pg. 61)
- Author :زیب غوری
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.