Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میرے وجود کی تنہائی میں کھلے ہیں تیرے معطر ہاتھ

زیب غوری

میرے وجود کی تنہائی میں کھلے ہیں تیرے معطر ہاتھ

زیب غوری

MORE BYزیب غوری

    میرے وجود کی تنہائی میں کھلے ہیں تیرے معطر ہاتھ

    جیسے جھیل پہ رقص کناں ہوں نیل کمل کے منور ہاتھ

    اس کے حسن میں ڈوب کے دیکھو تو یہ لگتا ہے جیسے

    آنکھوں کے اندر ہیں آنکھیں اور ہاتھوں کے بھیتر ہاتھ

    خالق کا اپنی تخلیق سے ساتھ نہیں چھٹتا ہے کبھی

    جیسے خود پتھر کے صنم میں رہ جاتے ہیں ڈھل کر ہاتھ

    بازاروں میں کیسا کیسا مشک چھپائے پھرتا ہوں

    بس جاتے ہیں جب خوشبو میں تیری زلف کو چھو کر ہاتھ

    میرا اپنا ہی تو لہو ہے کوئی انہیں قاتل نہ کہے

    لا میرے زخموں پر رکھ دے یار اپنے یہ ستمگر ہاتھ

    یہ بے نور آنکھوں سا کاغذ کب سے ہے ویران پڑا

    بند نزول شعر و سخن ہے افسردہ ہیں پیمبر ہاتھ

    میرے فن کو پرکھنے والو پہلے کلام میں ڈوبو تو

    ساحل بحر پہ ڈھونڈھے سے کب زیبؔ آتا ہے گوہر ہاتھ

    مأخذ :
    • کتاب : دھیمی آنچ کا ستارہ (Pg. 36)
    • Author :زیب غوری
    • مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے