میری بنیاد کو تعمیر سے پہچانا جائے
میری بنیاد کو تعمیر سے پہچانا جائے
مجھ کو عجلت نہیں تاخیر سے پہچانا جائے
میں کئی شکل میں رہتا ہوں بدن پر اپنے
میرا چہرہ مری تحریر سے پہچانا جائے
کوئی سمجھے مری خاموش نگاہوں کی صدا
درد میرا مری تصویر سے پہچانا جائے
آنکھ کا دیکھا ہوا جھوٹ بھی ہو سکتا ہے
خواب کو خواب کی تعبیر سے پہچانا جائے
میں نے پانی کے لئے ریت اڑائی ہے بہت
میری تقدیر کو تدبیر سے پہچانا جائے
میرے کاندھے سے اتارے نہ کوئی میری صلیب
جرم میرا مری تعزیر سے پہچانا جائے
اس اندھیرے میں یہ جھنکار ہے شمعوں کی طرح
یعنی مجھ کو مری زنجیر سے پہچانا جائے
میرا سب کچھ مرے ماضی کے حوالے سے ہے
میرے منگل کو مرے پیر سے پہچانا جائے
- کتاب : دل پرندہ ہے (Pg. 99)
- Author : شکیل اعظمی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.