میری جانب سے وہی بول پڑا ہے شاید
میری جانب سے وہی بول پڑا ہے شاید
اندروں میرے کوئی میرے سوا ہے شاید
کل کی شب کیسے گزاروں گا فلک پر جاناں
چاند کا آخری ٹکڑا ہی بچا ہے شاید
دل کی دہلیز کے اس پار ہے دنیا ساری
دل کی دہلیز کے اس پار خدا ہے شاید
ایک مدت سے کہیں اور نہیں لگتا ہے
دل کا بھی دل سے ہی دل لگنے لگا ہے شاید
حل کسی اور ہی مشکل کے سجھاتا ہوں اسے
دل کسی اور ہی مشکل میں پھنسا ہے شاید
مجھ کو بھی ڈر سا لگا رہتا ہے بہہ جانے کا
دریا بھی پل کے برابر سے چڑھا ہے شاید
کسی صورت یہ کبھی مجھ سے بچھڑتا ہی نہیں
جسم میرا مرے سائے سے جدا ہے شاید
- کتاب : خامشی راستا نکالے گی
- Author : دھیریندر سنگھ فیاض
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : 3rd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.