میری کشتی ٹوٹ رھی ہے سر سے اونچا پانی ہے
میری کشتی ٹوٹ رھی ہے سر سے اونچا پانی ہے
پانی کاٹتے جیون بیتا پھر بھی کتنا پانی ہے
تم بھی خوش ہو اپنے گھر میں اور میں اپنے سمندر میں
اپنی اپنی مٹی ہے اور اپنا اپنا پانی ہے
تم اک ندی تم اک دریا اس سے آگے کیا ہو تم
جتنا تم نے سوچ رکھا ہے اس سے زیادہ پانی ہے
کھلا سمندر میرا گھر ہے میری قبر بھی ہو تو کیا
بازوؤں جیسی لہریں ہیں اور آنکھوں جیسا پانی ہے
اتنی سچی ایسی مکمل تنہائی کب دیکھی تھی
دور دور تک کوئی نہیں ہے سورج ہے یا پانی ہے
جانے عمر کے کس حصے میں اس پر یہ احوال کھلے
اس کی کہانی مٹی ہے اور میرا قصہ پانی ہے
اک لڑکی کا چہرہ ثروتؔ دل کی تہوں میں تیر گیا
ٹوٹتے بنتے ساحل ہیں اور جھاگ اڑاتا پانی ہے
- کتاب : مٹی کی سندرتا دیکھو (Pg. 57)
- Author : ثروت حسین
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.