میری مٹی میں تمازت کے خزانے کیا تھے
میری مٹی میں تمازت کے خزانے کیا تھے
بجھتی آنکھوں میں کبھی خواب سہانے کیا تھے
اے مرے شہر بتا تو نے تو سب دیکھا ہے
میرا بچپن مرے آبا کے زمانے کیا تھے
میں نہیں تھی تو یہ پھر کون تھا ریزہ ریزہ
تیری تعمیر میں آثار پرانے کیا تھے
لے گیا کیوں مری خوشبو کو چرا کر موسم
اک سوا اس کے مرے پاس خزانے کیا تھے
جسم پر ہو کوئی چہرہ تو میں پہچان سکوں
وہ نہ مٹی تھے نہ پتھر تھے نہ جانے کیا تھے
اس نے صندل کی مہک چھوڑ دی ہاتھوں میں مرے
اس کے لکھے ہوئے الفاظ نہ جانے کیا تھے
میں تھی پتھر تو کبھی توڑ کے دیکھا ہوتا
عمر بھر مجھ کو سمجھنے کے بہانے کیا تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.