مل کے یوں سب کے سامنے مت کر خجل مجھے
مل کے یوں سب کے سامنے مت کر خجل مجھے
تو سب سے مل رہا ہے سو ہرگز نہ مل مجھے
موجودگی مری نہ کھلی تجھ پہ ورنہ تو
لایا ہے بارہا تری جانب یہ دل مجھے
بام خیال پر مرے آتی ہیں تتلیاں
آتا ہے یاد جب بھی ترا شوخ تل مجھے
شوق مسافرت ہو تری خیر کیا کروں
اک آنکھ کر کے بیٹھی ہے پھر پابہ گل مجھے
جی چاہتا ہے نوچ لوں دیوار و در کے نقش
کرتی ہے بے رخی یوں تری مشتعل مجھے
اب اے نگار وقت کوئی شرط ہی نہیں
تو عارضی ملے یا ملے مستقل مجھے
رشک جہان ہوتی مرے زخم کی نمود
ملتا حیاؔ جو موسم گل معتدل مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.