مرے عزیزو نہ دل جلاؤ کہ شام اب تک ڈھلی نہیں ہے
مرے عزیزو نہ دل جلاؤ کہ شام اب تک ڈھلی نہیں ہے
چراغ کی لو ذرا گھٹاؤ کہ شام اب تک ڈھلی نہیں ہے
جو تیرا آنا محال جاں تھا قرار باندھا تھا ہم سے کیونکر
نبھا سکو قول تو نبھاؤ کہ شام اب تک ڈھلی نہیں ہے
دنوں کے جاگے تھکن کے مارے بہ ذوق غم ہم سے کہہ رہے ہیں
کتاب ماضی سے کچھ سناؤ کہ شام اب تک ڈھلی نہیں ہے
سنہرا منظر نگار عشرت چھلک رہا ہے شفق کا ساغر
اٹھاؤ جام شراب اٹھاؤ کہ شام اب تک ڈھلی نہیں ہے
بیاض ماضی سے ہم نے سیکھا ہے رائگانی ملال آخر
نشاط کے گیت گنگناؤ کہ شام اب تک ڈھلی نہیں ہے
گھڑی دو بھر کو جو اور چل لیں قریب پائیں گے منزلوں کو
شکستہ پا ہو کے چلتے جاؤ کہ شام اب تک ڈھلی نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.