مرے ساقیا صراحی مرے ہاتھ میں تھما دے
مرے ساقیا صراحی مرے ہاتھ میں تھما دے
مجھے ڈر ہے ڈگمگا کے کہیں مے نہ تو گرا دے
مرے ہوش آج ساقی کسی طور تو اڑا دے
ہے خمار کم جو مے میں تو نظر سے بھی پلا دے
جو نکل کے بت کدہ سے ہیں بھٹک رہے حرم میں
انہیں میکدے کا ساقی ذرا راستہ دکھا دے
نہ بڑا کوئی نہ چھوٹا سبھی رند ہیں برابر
جو بڑا کہائے خود کو اسے بزم سے بڑھا دے
مجھے دیکھ کر تو ساقی نہ ذرا بھی خوف کرنا
میں نشہ میں ہوں تو ہوں پر مرے نیک ہیں ارادے
بڑھا شور گھنٹیوں کا ہوئی ہے اذان اونچی
کہ بھٹک نہ جائیں میکش تو بھی زور سے صداؔ دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.