مرے وجود کو تقسیم کرنے والا تھا
مرے وجود کو تقسیم کرنے والا تھا
جو آئنہ تھا مقابل بکھرنے والا تھا
شراب ساقیا کیوں دے رہا ہے بوتل میں
کہاں گیا جو یہاں جام بھرنے والا تھا
ہمیں خبر ہی نہ تھی آسمان کا زینہ
زمیں کی آخری حد تک اترنے والا تھا
یہ کیا کیا کہ مرا آئنہ ہی توڑ دیا
میں اپنے عکس کی پہچان کرنے والا تھا
وہ زلزلے میں بھلا کیا سنبھالتا خود کو
جو اپنے جسم کی جنبش سے ڈرنے والا تھا
اسے تو موت نے مجبور کر دیا عاصمؔ
کہاں وہ اتنی دلیری سے مرنے والا تھا
- کتاب : لفظ محفوظ کرلئے جائیں (Pg. 147)
- Author :عاصم واسطی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2020)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.