Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مری بات پر جو چلتے تو کچھ اور بات ہوتی

کمال لکھنؤی

مری بات پر جو چلتے تو کچھ اور بات ہوتی

کمال لکھنؤی

MORE BYکمال لکھنؤی

    مری بات پر جو چلتے تو کچھ اور بات ہوتی

    جو روش نہ تم بدلتے تو کچھ اور بات ہوتی

    رہ کائنات م میں مرا ساتھ چھوڑنا کیا

    مرے ساتھ ساتھ چلتے تو کچھ اور بات ہوتی

    پس پردہ اللہ اللہ یہ تجلیوں کا عالم

    وہ حجاب سے نکلتے تو کچھ اور بات ہوتی

    سر حشر وہ تو کہئے انہیں دیکھ کے پریشاں

    جو بیاں نہ ہم بدلتے تو کچھ اور بات ہوتی

    یہ چراغ عزم و ہمت یوں جلے بھی تو جلے کیا

    اگر آندھیوں میں جلتے تو کچھ اور بات ہوتی

    جو پئے ہیں میں نے آنسو وہ بدل کے اپنی منزل

    تری آنکھ سے نکلتے تو کچھ اور بات ہوتی

    وہ نظر کی گردشوں کو جو بہ نام مے گساری

    مرے جام سے بدلتے تو کچھ اور بات ہوتی

    جو شعاع فکر و فن سے مرے وادیٔ ادب میں

    نئے آفتاب ڈھلتے تو کچھ اور بات ہوتی

    ہمیں اے کمالؔ آخر کوئی تھا جو تھا سنبھالے

    ہمیں گر کے خود سنبھلتے تو کچھ اور بات ہوتی

    مأخذ:

    لہجۂ غزل (Pg. 199)

    • مصنف: کمال لکھنؤی
      • ناشر: کمال لکھنؤی
      • سن اشاعت: 1986

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے