مری ہی ذات میں ہنگامۂ سحر بھی تھا
مری ہی ذات میں ہنگامۂ سحر بھی تھا
شب خموش کا میں آخری پہر بھی تھا
کسی کا بڑھتا ہوا ہاتھ سرد موسم میں
پکڑ لیا تھا مگر چھوٹنے کا ڈر بھی تھا
میں جس کے جسم کا سایہ بھی چھو نہ سکتا تھا
یہ المیہ ہے وہی میرا ہم سفر بھی تھا
میں ایسے شخص کی پرچھائیوں میں زندہ ہوں
جو تھک چکا بھی تھا آمادۂ سفر بھی تھا
جسے میں گاؤں کے کنویں میں پھینک آیا ہوں
اسی سماج کے نیزے پہ میرا سر بھی تھا
جو دن میں سوتا تھا راتوں کو جاگتا تھا شکیلؔ
پڑوس والوں میں اک شخص بے ہنر بھی تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.