مری توبہ جو ٹوٹی ہے شرارت سب فضا کی ہے
مری توبہ جو ٹوٹی ہے شرارت سب فضا کی ہے
قصور ابر بہاری کا خطا کالی گھٹا کی ہے
کسے الزام دیں کشتی کے اپنی ڈوب جانے کا
خطائے ناخدا ہوگی مگر مرضی خدا کی ہے
نہ آج اے شیخ تو ٹھکرا مئے گلفام کو ہرگز
دوا ہی جان کر پی جا ارے سردی بلا کی ہے
قناعت کر ارے واعظ جہاں کی نعمتوں پر تو
بنا جنت یہی دنیا یہ دنیا بھی خدا کی ہے
وصال حق کبھی مشکل کبھی آسان لگتا ہے
ذرا سا فاصلہ ہے درمیاں دیوار انا کی ہے
عطا خلعت کہاں سے ہو کرے اکرام کون اس کا
رہے دور اہل مسند سے بری عادت صداؔ کی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.