مٹ مٹ کے محبت میں تیری یوں تجھ کو پکارے جاتے ہیں
مٹ مٹ کے محبت میں تیری یوں تجھ کو پکارے جاتے ہیں
کٹ کٹ کر دریا کی تہ میں جس طرح کنارے جاتے ہیں
کیا خوب ہے تیری محفل بھی محفل ہے کہ چکر دنیا کا
کچھ نیند کے ماتے آتے ہیں کچھ درد کے مارے جاتے ہیں
کیوں عشق کو مٹنا حسن کو بننا لازم تھا معلوم ہوا
کچھ کام بگاڑے جاتے ہیں کچھ کام سنوارے جاتے ہیں
رہ مل تو گئی ہے منزل کی لیکن یہ ہوئی حالت اپنی
ارمان بڑھائے جاتے ہیں اور حوصلہ ہارے جاتے ہیں
یا دور محبت تھا وہ بھی آنکھوں میں ہیں نقشے پل پل کے
یا وقت یہ آیا ہے کہ یوںہی اب عمر گزارے جاتے ہیں
امیدوں کی بستی اجڑی دل مٹ گیا لیکن پھر بھی وہاں
اشکوں کی ٹھنڈی چھاؤں میں آہوں کے شرارے جاتے ہیں
شام آئی تھی آنا تھا انہیں کیا رات پہاڑ سی کٹ بھی گئی
تنگ آ کے فریب وعدہ سے یا چاند ستارے جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.