مٹی کے انسان بنایا کرتا تھا
مٹی کے انسان بنایا کرتا تھا
میں اپنی پہچان بنایا کرتا تھا
پھول کہاں ہوتے تھے میری بستی میں
کاغذ کے گلدان بنایا کرتا تھا
اپنے آپ کو باندھ لیا کرتا تھا میں
دھاگوں سے زندان بنایا کرتا تھا
لوگ مری آواز کہاں سن سکتے تھے
دیواروں کے کان بنایا کرتا تھا
سوکھے پھولوں پر بارش کی بوندوں سے
خوشبو کے امکان بنایا کرتا تھا
ماں کو دیکھا کرتا تھا اور پنسل سے
تصویر یزدان بنایا کرتا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.