مٹی کے مکان دیکھتا ہوں
مٹی کے مکان دیکھتا ہوں
سب جان و جہان دیکھتا ہوں
لمحوں میں کہیں سکوں سے بیٹھا
قرنوں کی تکان دیکھتا ہوں
میں سیکھ رہا ہوں دیکھنا کیا
آنکھوں پہ نشان دیکھتا ہوں
بازار میں اجنبی ہوں یعنی
پھولوں کی دکان دیکھتا ہوں
یہ چپ کا معاملہ ہے آخر
ہر پھر کے زبان دیکھتا ہوں
میں آگ لگا کے آدمی کو
شعلے کی اٹھان دیکھتا ہوں
سنتا تھا اذان صبح کل تک
اب صبح اذان دیکھتا ہوں
آنکھوں کا لحاظ ہے کچھ اتنا
ہر وقت ہر آن دیکھتا ہوں
- کتاب : شام کے بعد کچھ نہیں (Pg. 78)
- Author : شاہین عباس
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.