مٹی مٹی ہو کر بھی وہ آنکھوں میں بھر آتے ہیں
مٹی مٹی ہو کر بھی وہ آنکھوں میں بھر آتے ہیں
کوہ ندا کو جانے والے لوگ پلٹ کر آتے ہیں
ان میں سرایت کر جاتا ہے یوں میرا پتھریلا پن
اب رخساروں کے بدلے ہاتھوں میں پتھر آتے ہیں
کیا میری تنہائی نے ہر دوست کو تنہا کر ڈالا
وہ جو کبھی ملتے ہی نہ تھے وہ ملنے اکثر آتے ہیں
ان میہمانوں کی خاطر دہلیز پہ بیٹھا رہتا ہوں
میرے گھر میں رزق آتا ہے اور کبوتر آتے ہیں
اور ہی دنیا کی خوشبو آتی ہے میرے زخموں سے
شام ترے نوکیلے پنجے کس کو چھو کر آتے ہیں
ناطہ توڑنے والو تم سے جنگ نہیں کرنے کے ہم
تم بیٹھو ہم شعب ابی طالب سے ہو کر آتے ہیں
- کتاب : اگر میں شعر نہ کہتا (Pg. 109)
- Author :عباس تابش
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.