محبت میں شب تاریک ہجراں کون دیکھے گا
محبت میں شب تاریک ہجراں کون دیکھے گا
ہمیں دیکھیں گے یہ خواب پریشاں کون دیکھے گا
ان آنکھوں سے تجلی کو درخشاں کون دیکھے گا
اٹھا بھی دو نقاب روئے تاباں کون دیکھے گا
یہی اک رات ہے بس کائنات زندگی اپنی
سحر ہوتی ہوئی اے شام ہجراں کون دیکھے گا
چمن میں گر رہی ہیں بجلیاں شاخ نشیمن پر
یہاں تک اپنی بربادی کا ساماں کون دیکھے گا
بسانا ہی پڑے گا اک نہ اک دن خانۂ دل کو
بنے پھرتے ہو یوسف شام زنداں کون دیکھے گا
حقیقت میں تقاضا بھی یہی ہے پردہ داری کا
رہو تم آنکھ کے پردوں میں پنہاں کون دیکھے گا
کچھ ایسا ہو دم آخر نہ آئیں وہ عیادت کو
انہیں اپنے کیے پر یوں پشیماں کون دیکھے گا
مجھی پر آئے گا الزام میری پائمالی کا
تری رفتار کو اے فتنہ ساماں کون دیکھے گا
جو غنچے کل کھلے تھے آج وہ مرجھائے جاتے ہیں
مری نظروں سے رنگ بزم امکاں کون دیکھے گا
یہی اب بھی صدائیں وادیٔ ایمن سے آتی ہیں
کہاں ہیں طالب دیدار جاناں کون دیکھے گا
نفس کے ساتھ ہی قید تعلق ٹوٹ جاتی ہے
پلٹ کر پھر سوئے گور غریباں کون دیکھے گا
عذاب حشر سے تو کیوں ڈراتا ہے مجھے واعظ
تجھے معلوم بھی ہے فرد عصیاں کون دیکھے گا
یہ دنیا ہے ہنسا کرتی ہے اوروں کی مصیبت پر
ترا رونا یہاں اے چشم گریاں کون دیکھے گا
چلو مخمورؔ تنہائی میں شغل مے کشی ہوگا
چھپا کر لے چلو پینے کا ساماں کون دیکھے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.