مبتلا خود کو کسی غم میں مسلسل رکھنا
مبتلا خود کو کسی غم میں مسلسل رکھنا
اور اس غم کو تری آنکھ سے اوجھل رکھنا
چاند کھڑکی میں کبھی دھوپ میں بادل رکھنا
دھیان رکھنا جو کسی کا تو ہر اک پل رکھنا
چلنا سیکھا ہی نہیں راہ سے ہٹ کر ہم نے
اک قدم اس کی طرف اک سوئے مقتل رکھنا
دیکھنا ماند نہ پڑ جائیں غم ہجر میں یہ
تم شب وصل کا ان آنکھوں میں کاجل رکھنا
اک ذرا بات سے اس جان پہ بن آتی تھی
راس آیا بھی تو غم سے اسے بوجھل رکھنا
جس کو کہنا تھا اسی کو نہیں کہنا اور پھر
کیسے اندیشوں میں خود کو یونہی پاگل رکھنا
ایسا لگنا کہ یہ آنکھیں تو برستی ہی نہیں
سیل غم سے مگر اندر کوئی جل تھل رکھنا
ہم تو اس عرصۂ ہستی میں جھلستے ہی رہے
نہ ہوا دھوپ میں اک خواب کا بادل رکھنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.