مجھے اچھا بنانا چاہتا ہے
یہ کیا مجھ سے زمانہ چاہتا ہے
لہو دے کر جسے زندہ کیا تھا
وہی مجھ کو مٹانا چاہتا ہے
جسے ہم نے سکھائی تھی سیاست
وہی ہم کو ہرانا چاہتا ہے
اسی سے ہو رہی ہے اس میں دھک دھک
جسے یہ دل بھلانا چاہتا ہے
بھروسہ ہی نہیں مجھ پر تبھی تو
وہ مجھ کو آزمانا چاہتا ہے
محبت تک نہیں آتی ہے جس کو
وہ مجھ پہ حق جتانا چاہتا ہے
ادھر ہم کر چکے ہیں دل کو پتھر
ادھر وہ دل میں آنا چاہتا ہے
یہ کیا ضد ہے بتا حسامؔ آخر
تو کیوں خود کو رلانا چاہتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.