مجھے ڈھائے چلا جا مجھ کو بنائے چلا جا
مجھے ڈھائے چلا جا مجھ کو بنائے چلا جا
دل لگانا تجھے آتا ہے لگائے چلا جا
میرے قدموں سے تو دو چار قدم پیچھے چل
میرے گرتے ہوئے لمحوں کو اٹھائے چلا جا
نا میسر کا بھی ہو نام میسر کا بھی
میں بلائے چلا جاتا ہوں تو آئے چلا جا
ہم کہ جلنے پہ بھی تیار ہیں ڈھلنے پر بھی
کام جیسے ترا چلتا ہے چلائے چلا جا
اے مرے غائب و غرقاب یہ حق تیرا ہے
جتنی اٹھ سکتی ہے یہ لہر اٹھائے چلا جا
اب ترے دیکھنے والوں میں کوئی ہے کہ نہیں
میں نہ کہتا تھا مری خاک اڑائے چلا جا
سب تماشہ مرے ذمے ہے مرے جسم نژاد
تو نے بس وقت بتانا ہے بتائے چلا جا
یہ تری دھن میں جو گزرے تو گزرنا آ جائے
اس زمیں زاد کو اتنا تو سدھائے چلا جا
- کتاب : شام کے بعد کچھ نہیں (Pg. 106)
- Author :شاہین عباس
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.