مجھے خبر ہے رلائے گی زار زار مجھے
مجھے خبر ہے رلائے گی زار زار مجھے
یہ ایک طرفہ محبت تو دے گی مار مجھے
ترس گئی ہوں ترے لمس کی تمازت کو
نہ منجمد کہیں کر دے یہ انتظار مجھے
مجھے نہیں ہے محبت میں دیوتا ہونا
میں تھک چکی ہوں اب اس اوج سے اتار مجھے
کبھی تو دیکھ ترے در پہ آن بیٹھی ہوں
کبھی تو اپنے غلاموں میں کر شمار مجھے
نہ دیجو عشق میں مجھ کو قناعتوں کا سبق
کہ چاہیے ہے ترا لطف بے شمار مجھے
بسر کروں تری قربت میں اپنی عمر تمام
میں چاہتوں سے بھرا وقت ہوں گزار مجھے
قرار دل کو میسر نہ چین تن کو مرے
لگایا عشق نے کیسا یہ اضطرار مجھے
سخن کو ملتی ہے تاثیر کھلتے زخموں سے
یہ رنج و غم تو ہوئے خوب سازگار مجھے
کبھی تو کھل کے کرے بات کھل گیا نسریںؔ
سخن کے باب میں اس کا یہ اختصار مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.