مجھے تو جو بھی ملا ہے عذاب کی صورت
مجھے تو جو بھی ملا ہے عذاب کی صورت
مری حیات ہے اک تشنہ خواب کی صورت
ہواؤ دل کی طرف احتیاط سے جانا
وجود امن کا ہے قائم حباب کی صورت
ملامتیں غم و آلام فکر مایوسی
یہ زندگی ہے شکستہ کتاب کی صورت
خود اپنی کرگسی فطرت سے ہو گئے رسوا
وگرنہ تم بھی اٹھے تھے عقاب کی صورت
کبھی فلک تو سمندر کبھی اٹھا لایا
پسند دونوں کو ہے آفتاب کی صورت
شگفتگی کی جگہ جھریوں نے لے لی ہے
ہمارا چہرہ تھا عاجزؔ گلاب کی صورت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.