مختصر عشق ہے اس میں بہت عرصہ نہیں ہے
مختصر عشق ہے اس میں بہت عرصہ نہیں ہے
جیسے بس جسم ہے اور روح کا خرچہ نہیں ہے
ان دنوں ایسی مہارت میں ہے مشہور کوئی
جس کا اس شہر کے قاتل نے بھی سوچا نہیں ہے
آ تو جاتے ہیں سبھی اس کے تصرف میں مگر
مان جاتے ہیں کہ وہ آدمی اچھا نہیں ہے
اے مرے دل کی زمینوں کے نگہبان خدا
کیا مرے نام پہ تھوڑا سا بھی رقبہ نہیں ہے
مار دیتے ہیں یہی لوگ ادا سے اپنی
اور کہتے ہیں کہ آدم کا بھروسہ نہیں ہے
پہلے رکھیں گے محبت کی جگہ خاموشی
پھر کہیں گے کہ مری جان یہ دھوکا نہیں ہے
کیسے سمجھائیں کہ برباد ہوئے ہیں کیسے
تو نے اس آنکھ کو اٹھتے کبھی دیکھا نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.