منقلب صورت حالات بھی ہو جاتی ہے
منقلب صورت حالات بھی ہو جاتی ہے
دن بھلے ہوں تو کرامات بھی ہو جاتی ہے
حسن کو آتا ہے جب اپنی ضرورت کا خیال
عشق پر لطف کی برسات بھی ہو جاتی ہے
دیر و کعبہ ہی اس کا نہ تعلق سمجھو
زندگی ہے یہ خرابات بھی ہو جاتی ہے
جبر سے طاعت یزداں بھی ہے بار خاطر
پیار سے عادت خدمات بھی ہو جاتی ہے
داور حشر مجھے اپنا مصاحب نہ سمجھ
بعض اوقات کھری بات بھی ہو جاتی ہے
حشر میں لے کے چلو مطرب و معشوق و سبو
غیر کے گھر میں کبھی رات بھی ہو جاتی ہے
بعض اوقات کسی اور کے ملنے سے عدمؔ
اپنی ہستی سے ملاقات بھی ہو جاتی ہے
- کتاب : Range-e-Gazal (Pg. 80)
- Author : shahzaad ahamad
- مطبع : Ali Printers, 19-A Abate Road, Lahore (1988)
- اشاعت : 1988
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.