مصیبتوں میں میں خود کو ڈھارس بندھا رہی تھی تو تم کہاں تھے
مصیبتوں میں میں خود کو ڈھارس بندھا رہی تھی تو تم کہاں تھے
قدم قدم پر مجھے یہ دنیا ستا رہی تھی تو تم کہاں تھے
ہتھیلیوں سے ہیں اشک پونچھے ہتھیلیوں سے ہیں منہ چھپائے
سسک سسک کر میں تنہا آنسو بہا رہی تھی تو تم کہاں تھے
میں اپنے پیروں پہ جب کھڑی تھی تو تم مرے ساتھ چل رہے تھے
مجھے سفر میں ہر ایک ٹھوکر گرا رہی تھی تو تم کہاں تھے
میں گر کے اٹھنا پھر اٹھ کے چلنا خود اپنے دم پر ہوں سیکھ پائی
مجھے اقارب کی چال بازی ہرا رہی تھی تو تم کہاں تھے
بدل چکی ہوں میں راہ اپنی پلٹ کے واپس نہ آ سکوں گی
تمہاری راہوں سے خود کو پیچھے ہٹا رہی تھی تو تم کہاں تھے
اب آئے ہو جاں نثار کرنے محبتوں کا حساب کرنے
محبتوں سے میں جب تمہیں کو بلا رہی تھی تو تم کہاں تھے
ہوئی ہے لاحق یہ فکر کیسے تمہیں مری اب سمجھ نہ آئی
ثناؔ جو خواری سے اپنا دامن بچا رہی تھی تو تم کہاں تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.