مسکرا کر سوال کرتے ہیں
مسکرا کر سوال کرتے ہیں
آپ مجھ کو نڈھال کرتے ہیں
میرے ہاتھوں پہ رکھ کے ہاتھ اپنے
میرے گالوں کو لال کرتے ہیں
میں تو بیمار ہوں کئی دن سے
میرا کیا وہ خیال کرتے ہیں
کچھ کریں یا نہیں کریں لیکن
بات تو بے مثال کرتے ہیں
بیٹھے رہتے ہیں آستینوں میں
دوست بھی کیا کمال کرتے ہیں
میرے ہونٹوں پہ رکھ کے ہاتھ اپنے
پھر مجھی سے سوال کرتے ہیں
روز اک مدعا نیا پا کر
روز خود کو نڈھال کرتے ہیں
ان کے جیسے تو آبگینوں میں
سانس لینا محال کرتے ہیں
ہم سراپا ہی آرزو ہیں پر
اپنے ہاتھوں کا حال کرتے ہیں
اپنے اس دل کی بات کرنے میں
کچھ بھی کہنا محال کرتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.