مستقبلوں کی گزرے زمانوں کی زد پہ ہوں
مستقبلوں کی گزرے زمانوں کی زد پہ ہوں
میں اس جہاں میں کتنے جہانوں کی زد پہ ہوں
ہوں ایسا عکس جس کے کئی اور عکس ہیں
میں بے شمار آئنہ خانوں کی زد پہ ہوں
منظر ہوئے تمام تو سنتا ہوں آہٹیں
آنکھوں کی زد سے نکلا تو کانوں کی زد پہ ہوں
واقع کہیں ہوں ہونے نہ ہونے کے درمیاں
میں اپنے بے نشان نشانوں کی زد پہ ہوں
مجھ کو مرے یقین پہ کتنا یقین ہے
اتنا یقین ہے کہ گمانوں کی زد پہ ہوں
ترکش بھی میرا تیر بھی میرے ہدف بھی میں
اپنے خلاف اپنی کمانوں کی زد پہ ہوں
- کتاب : صبح بخیر زندگی (Pg. 34)
- Author :امیر امام
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.