مترنم ہے مری روح میں یوں تیری صدا (ردیف .. ے)
مترنم ہے مری روح میں یوں تیری صدا
آبشاروں کی سکوں ریز روانی جیسے
نور و نکہت میں نہایا ہوا وہ تیرا کلام
رود کوثر کا چمکتا ہوا پانی جیسے
میری پلکوں پہ ہیں یوں گوہر شبنم غلطاں
میرے ہونٹوں پہ ہو پھولوں کی کہانی جیسے
میرے سانسوں میں مچلتی ہے حنا کی خوشبو
تیری نوخیز محبت کی نشانی جیسے
کتنا خوش رنگ ہے معصوم تبسم تیرا
مسکراتی ہو بہاروں کی جوانی جیسے
بس گیا میرے تصور میں ہیولیٰ تیرا
ذہن شاعر میں کوئی یاد سہانی جیسے
دل کے آنگن میں ابھرتا ہے ترا عکس جمیل
چاندنی رات میں ہو رات کی رانی جیسے
مأخذ:
Funoon(Jadeed Ghazal Number: Volume-002) (Pg. 652)
-
- اشاعت: 1969
- ناشر: احمد ندیم قاسمی
- سن اشاعت: 1969
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.